147

آنسو جھیل وادی کاغان پاکستان

 پاکستان زندہ باد!   پاکستان پائندہ باد!۔
یہ نعرہ ایک نعرہ نہیں ہے بلکہ لوگوں کی جانب سے یہ نعرہ لگانے کے بہت وجوہات ہیں۔ دوسرے کسی بھی ملک کو قدرت نے اتنی ورائٹی نہیں بخشی جتنی ملک پاکستان کو دی ہے۔ پاکستان میں آپ کو ہر قسم کی خوبصورتی دیکھنے کو ملتی ہے جیسا کہ ، سمندر، سھرا، بہتے دریا، ندیاں، پہاڑ، چشمے، دنیا کے بلند ترین  برف سے ڈھکے پہاڑ اور بہت کچھ ہے جو آپ کو بیک وقت پاکستان میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔ 

پاکستان قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ملک ہے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کے پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ایسے ایسے خوبصورت مقامات ہیں جو ابھی تک سیاحوں کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ لیکن جو مقامات سیاحت کے لیے دریافت کر لیے گئے ہیں وہ آپ کو اپنے سحر میں جھکڑ  لیتے ہیں۔ ان میں سے ایک سیاحتی مقام “آنسو جھیل” بھی ہے۔ 

جی بلکل آپ نے سہی پڑھا ہے اس یہ واقعی ہی “آنسو جھیل” ہے اس کو یہ نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ یہ بلکل آنسو کی طرح نظر آتا ہے۔ اس کو اتنا عجیب نام کیوں دیا گیا ہے۔ اس کی حقیقت آپ کو آخر میں بتائیں گے۔ 

آنسو جھیل کہاں واقع ہے 
اگر آپ اس خوبصورت مقام کی سیر کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو اس کا سہی رستہ معلوم ہونا چاہئیے۔ 
اآنسو جھیل وادی کاغان، ضلع مانسہرہ میں واقع ہے اور یہ کوہ ہمالیہ کی بلند ترین جھیل ہے اور اس کی اونچائی سطح سمندر سے، 14000  فٹ کی بلندی پرہے اور یہ مالکہ پربت کے ساتھ واقع ہے۔ 
جھیل کے بارے میں معلومات 
اگر اپ آنسو جھیل کا دور سے مشاہدہ کریں تو یہ آپکو بلکل آنکھ کے آنسو کی طرح لگے گا۔ جب سے یہ جگہ دریافت ہوئی ہے سیاحوں کی رونق سی لگی رہتی خاص طور پر موسم گرما میں، جبکہ سردیوں میں جھیل برف کی سفید چادر اوڑھ لیتی ہے جو سیاحوں کو اپنی طرف مائل کرتی ہے۔ 
اس جھیل تک پہنچ پانا کسی کسی کے نصیب میں ہوتا ہے۔ خوش قسمت لوگ ہی اس جھیل کو دیکھ پاتے ہیں۔ کیونکہ اس تک پہنچنے کے لیے بہت لمبا پیدل سفر طے کرنا پرتا ہے۔ اور زیادہ تر ایسا ہوتا ہےکہ جب آپ قریب پہنچتے ہیں تو وہاں پر دھند اور بادل آ جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے جھیل کا نظارہ  کر پانا مشکل ہوجاتاہے۔   تقریبا پانچ گھنٹے پیدل چلنے کے بعد ایک پہاڑ آتا ہے۔ جہاں سے نیچے دیکھنے پر آپ اس خوبصورت جھیل کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔  
تھوڑا اور چلنے پر آپ اس جھیل کے قریب پہنچ جاتے ہیں۔ جہاں آپ آرام سے اس جھیل کی خوبصورتی کو انجوائے کر سکتے ہیں۔ اس جھیل کی سیر کا بہترین وقت جولائی اور اگست کے مہینے ہیں کیونکہ بقایا سارا سال یہ جھیل برف سے ڈھکی رہتی ہے۔ 
آنسو جھیل کے بارے میں مشہور داستان  
اب آپ کو اس جھیل سے منسلک ایک مشہور داستان بتاتے ہیں۔ اس جھیل کی کہانی کو جھیل سیف الملوک کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔ جس کے مطابق وادی کاغان کے ایک شہزادے کو پریوں کی شہزادی بدرجمال سے محبت ہو جاتی ہے۔ اسی لیے جیل سیف الملوک کو ان کی محبت کی وجہ سے سیف الملوک کہا جاتا ہے۔ لیکن جہاں شہزادے سیف الملوک کو پریوں کی شہزادی بدر جمال سے محبت ہوتی ہے۔ وہی ایک سفید دیو کے نام سے مشہور جادوگرکو بھی شہزادی سے سے محبت ہو جاتی ہے۔ اور وہ شہزادی کو قید کر لیتا ہے، لیکن جب اسے پتہ چلتا  کہ بدر جمال شہزادہ سیف الملوک سے شادی کرنا چاہتی ہے تو وہ اسے چھوڑ دیتا ہے مگر شہزادی کے غم میں اتنا روتا ہے کہ وہاں آنسو کی شکل کی جھیل بن جاتی ہے۔ 
یہ بظاہر تو ایک کہانی ہے مگر بہت سے سیاح اس کہانی کو سننے کے بعد یاد اس جھیل کی طرف کھچے چلے آتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں