سعودی دارالحکومت ریاض تاریخ کی سب سے بڑے ایکسپو انعقاد کےلیے تیار 31

سعودی دارالحکومت ریاض تاریخ کی سب سے بڑے ایکسپو انعقاد کےلیے تیار

سعودی دارالحکومت ریاض تاریخ کی سب سے بڑے ایکسپو انعقاد کےلیے تیار

سعودی دارالحکومت ریاض تاریخ کی سب سے بڑے ایکسپو انعقاد کےلیے تیار

سعودی عرب نے منگل کو پیرس میں بیورو انٹرنیشنل ڈیس ایکسپو (بی آئی ای) جنرل اسمبلی میں ریاض ایکسپو 2030ء کے لیے اپنا وژن پیش کیا۔

سعودی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کر رہے تھے۔ سعودی عرب کے وفد کا پیغام ‘ ریاض تیار ہے‘ تھا۔ اس وفد نے پیرس میں ریاض ایکسپو 2030ء کے لیے مملکت کا منصوبہ پیش کیا۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح، ریاض رائل کمیشن کے قائم مقام سی ای او انجینئر ابراہیم السلطان اور امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے بیورو انٹرنیشنل ڈیس ایکسپویشنز کی 172ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔

عرب نیوز اور العربیہ نیٹ کے مطابق ریاض رائل کمیشن کے قائم مقام سی ای او انجینئر ابراہیم السلطان کا کہنا تھا کہ ’ہماری ایکسپو دنیا کے لیے دنیا کی جانب سے بنائی جائے گی، اس پر کام شروع ہوچکا ہے‘۔ تمام تیاریاں فروری 2028 تک مکمل کر لی جائیں گی۔ اگر میزبانی کے لیے منتخب کیا گیا تو ریاض 2030 میں 120 ملین سے زیادہ زائرین کا استقبال کرے گا۔

مزید خبروں کے لیے لمحہ اردو وزٹ کریں

انہوں نے کہا کہ ریاض کے پاس بین الاقوامی اداروں کی مدد سے عالمی معیار کے منصوبے بنانے کا تجربہ ہے اور وہ دنیا کی ٹاپ ٹین معیشت، مالیات، تجارت، کھیل اور تفریحی مرکز بننے کی راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “ایکسپو ماحول دوست توانائی پر انحصار کرتی ہے اور ماحولیاتی معیارات پر عمل کرتی ہے۔”شہزادہ فیصل بن فرحان نے اپنے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب منفرد مقام کا حامل ملک ہے۔

یہ دنیا کے شمالی ممالک کو جنوبی اور مشرقی ممالک کو مغربی دنیا سے جوڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سعودی عرب کا ایک امتیازی پہلو ہے جو بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دینے، تمام دوست ممالک کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور بین الاقوامی تعاون کو آگے بڑھانے کے حوالے سے سعودی مشن کی حمایت کرتا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاض ایک بین الاقوامی شہر ہے جس کی آبادی 70 لاکھ سے زیادہ ہے۔

اس کی 48% آبادی 130 سے ​​زائد ممالک کے غیر ملکیوں پر مشتمل ہے۔ سعودی عرب کو اپنے ثقافتی ورثے پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں بہت یقین ہے کہ ہم ایکسپو 2030 کی میزبانی کے حوالے سے دنیا کے سامنے انتظامات کرنے میں کامیاب ہوں گے”۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینئر خالد الفالح نے کہا کہ ایکسپو 2030 سرمایہ کاری کے ماحول کے مطابق سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے لامحدود مواقع پیدا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ “سعودی عرب نے ایکسپو 2030 کی میزبانی کے لیے 7.8 بلین ڈالر کا بجٹ مختص کیا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپو دنیا بھر کی کمپنیوں کو سعودی عرب میں نئے مواقع تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔

بین الاقوامی سرمایہ کاری کے تجرباتی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی آمدنی کے ذرائع اور وسائل فراہم کریں گے۔ خالد الفالح نے کہا کہ “ریاض ایکسپو 2030 کے انتظامات میں نجی شعبے کو بڑا موقع دیا جائے گا”۔

انہوں نے کہا کہ یہ سعودی عرب کا ایک امتیازی پہلو ہے جو بین الاقوامی شراکت داری کو فروغ دینے، تمام دوست ممالک کے ساتھ مشترکہ کوششوں کے دائرہ کار کو وسعت دینے اور بین الاقوامی تعاون کو آگے بڑھانے کے حوالے سے سعودی مشن کی حمایت کرتا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاض ایک بین الاقوامی شہر ہے جس کی آبادی 70 لاکھ سے زیادہ ہے۔ اس کی 48% آبادی 130 سے ​​زائد ممالک کے غیر ملکیوں پر مشتمل ہے۔ سعودی عرب کو اپنے ثقافتی ورثے پر فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ “ہمیں بہت یقین ہے کہ ہم ایکسپو 2030 کی میزبانی کے حوالے سے دنیا کے سامنے انتظامات کرنے میں کامیاب ہوں گے”۔

سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینئر خالد الفالح نے کہا کہ ایکسپو 2030 سرمایہ کاری کے ماحول کے مطابق سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے لامحدود مواقع پیدا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ “سعودی عرب نے ایکسپو 2030 کی میزبانی کے لیے 7.8 بلین ڈالر کا بجٹ مختص کیا ہے”۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپو دنیا بھر کی کمپنیوں کو سعودی عرب میں نئے مواقع تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گی۔ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے تجرباتی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی آمدنی کے ذرائع اور وسائل فراہم کریں گے۔

خالد الفالح نے کہا کہ “ریاض ایکسپو 2030 کے انتظامات میں نجی شعبے کو بڑا موقع دیا جائے گا”۔ولی عہد کی قیادت میں اور مملکت کے وژن 2030 کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت، سعودی عرب نے دہائی کے آخر تک 3.3 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ہدف رکھا ہے، جس میں سے 30 فیصد ریاض شہر میں ہوگی۔

امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ سعودی عرب ایکسپو کی تاریخ کا بہترین ایڈیشن پیش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ریاض ایک غیر معمولی بین الاقوامی سیاحتی محاذ ہے اور ایکسپو 2030 کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔ شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ ایکسپو 2030 ریاض میں شرکت کے لیے خصوصی ویزا جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ‘سیاحت وژن 2030 پلان کا ایک اہم ستون ہے اور یہ ریاض ایکسپو کا اہم حصہ ہو گا’۔

انہوں نے کہا کہ ملک ایک پوشیدہ جواہر ہے جسے دریافت کرنے کے لیے دنیا منتظر ہے۔ یہ تاریخ کے سب سے بڑے ایکسپو کی میزبانی کے لیے تیار ہے، جس میں ریاض کو ایک غیر معمولی عالمی سیاحتی مقام کے طور پر اجاگر کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب نے باضابطہ طور پر گزشتہ سال اکتوبر میں ایکسپو کی میزبانی کی درخواست جمع کرائی تھی۔

پیر کے روز، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے پیرس میں ایک سرکاری استقبالیہ میں شرکت کی، جو نامزدگی کے عمل کا ایک اہم حصہ ہے۔ فرانس پہلے ہی ایکسپو 2030 کی میزبانی کے لیے مملکت کی حمایت کا اعلان کر چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں