سابق صدر پرویز مشرف کی زندگی پر ایک نظر 55

سابق صدر پرویز مشرف کی زندگی پر ایک نظر

سابق صدر پرویز مشرف کی زندگی پر ایک نظر

سابق صدر پرویز مشرف کی زندگی پر ایک نظر

دبئی: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف طویل علالت کے بعد 79 برس کی عمر میں دبئی میں انتقال کر گئے۔

جنرل (ر) پرویز مشرف دبئی کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے، سفارتی ذرائع نے سابق صدر کے انتقال کی تصدیق کردی ہے۔

سابق صدر کے اہل خانہ نے بھی جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔ اہل خانہ کے مطابق پرویز مشرف کا انتقال دبئی میں صبح سویرے ہوا۔

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے اہل خانہ نے ان کی میت پاکستان لانے کے لیے پاکستانی قونصلیٹ کو درخواست دے دی ہے۔ ان کی میت لانے کے لیے طیارہ آج پاکستان سے دبئی روانہ ہوگا۔

خصوصی طیارہ نور خان ایئر بیس سے دبئی کے المکتوم ایئرپورٹ پہنچے گا۔
Hgfgh

واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف 18 مارچ 2016 سے علاج کی غرض سے دبئی میں مقیم تھے۔

موت کی افواہیں۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سابق صدر اور آرمی چیف جنرل مشرف کی موت کی افواہیں اس سے قبل بھی کئی بار منظر عام پر آچکی ہیں جن کی اہل خانہ کی جانب سے بار بار تردید کی گئی۔

پرویز مشرف کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ شدید علالت کے باعث گزشتہ ماہ سے دبئی کے اسپتال میں داخل ہیں، ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے سابق آرمی چیف کے اہل خانہ نے بیان جاری کیا ہے کہ پرویز مشرف ‘خرابی صحت کے اس مرحلے میں ہیں’۔ جہاں صحت یابی ممکن نہیں ہے اور اعضاء خراب ہو رہے ہیں۔’

پرویز مشرف کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘ان کی روزمرہ کی زندگی میں آسانی کے لیے دعا کریں۔’

پرویز مشرف کس بیماری میں مبتلا تھے؟

ذرائع کے مطابق پرویز مشرف amyloidosis نامی بیماری میں مبتلا تھے جس میں پروٹین کے مالیکیولز درست طریقے سے فولڈ نہیں ہوتے اس لیے وہ اپنا کام نہیں کر سکتے۔ امائلائیڈوسس میں پروٹین کا مالیکیول درست طریقے سے بنتا ہے لیکن فولڈنگ خراب ہو جاتی ہے اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ یہ غیر فعال ہو جاتا ہے۔

یہ ایک دائمی میٹابولک بیماری ہے جو دل، گردے، جگر اور دیگر اعضاء کو نقصان پہنچاتی ہے۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کی زندگی پر ایک نظر

سابق صدر پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے خاندان کے ساتھ کراچی منتقل ہوئے، 1964 میں پاک فوج میں شمولیت اختیار کی، بعد ازاں اسپیشل سروسز گروپ (SSG) میں شامل ہوئے۔ اور بھارت کے ساتھ 1965 اور 1971 کی جنگوں میں حصہ لیا، وہ آرمی اسٹاف اور کمانڈ کالج، کوئٹہ کے گریجویٹ تھے، 7 اکتوبر 1998 کو آرمی کے چیف آف اسٹاف مقرر ہوئے، اور انہیں امتیازی اعزاز سے نوازا گیا۔

ان کے دور حکومت میں 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اہم اتحادی بن گیا۔

انہوں نے نیٹو کی طرف سے زمینی بند افغانستان میں پاکستان کے ذریعے فوجی سازوسامان کی ترسیل کی منظوری دی اور امریکہ کو لاجسٹک سپورٹ کے لیے پاکستان کے ہوائی اڈے استعمال کرنے کی اجازت دی۔

12 اکتوبر 1999 کو آرمی چیف کی حیثیت سے انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کر لیا اور ریفرنڈم کرانے کے بعد صدر منتخب ہوئے۔ وہ 2001 سے 2008 تک پاکستان کے صدر رہے بعد ازاں اسمبلیوں نے بھی اس فیصلے کی توثیق کی تاہم 9 سال بعد پرویز مشرف نے 28 نومبر 2007 کو آرمی چیف کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور 18 اگست 2008 کو دبئی چلے گئے۔

صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہیں کئی دہشت گرد حملوں کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ 2007 میں سابق صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی جب کہ اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی برطرفی کے بعد ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ اس فیصلے کے خلاف وکلا نے احتجاج کیا جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے چیف جسٹس افتخار چودھری کو بحال کر دیا تاہم جنرل مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے آئین کو معطل کر دیا۔

سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر 3 نومبر 2007 کو آئین معطل کرنے پر غداری کے مقدمے میں مارچ 2014 میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

17 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی، جسے بعد میں کالعدم قرار دے کر فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔

سابق فوجی حکمران مارچ 2016 میں علاج کے لیے دبئی گئے تھے اور اس کے بعد سے پاکستان واپس نہیں آئے، لندن اور دبئی میں قیام کے دوران کئی لیکچرز دیے۔

عسکری قیادت نے افسوس کا اظہار کیا۔

دوسری جانب عسکری قیادت نے بھی سابق صدر پاکستان اور جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، آرمی چیف اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے پرویز مشرف کے درجات کی بلندی اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مرحوم کی مغفرت اور درجات کی بلندی اور غمزدہ خاندان اس صدمے کو صبر و استقامت کے ساتھ برداشت کریں۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال پر اپنے الگ الگ تعزیتی پیغامات میں مرحوم کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور دعائے مغفرت کی ہے۔

وفاقی وزیر امین الحق
وفاقی وزیر برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی (آئی ٹی) سید امین الحق نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

سید امین الحق کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے دور میں پاکستان خصوصاً کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے بے مثال کام کیے گئے۔ دنیا مشرف کے دبنگ انداز اور مضبوط موقف کا اعتراف کرتی ہے، ہماری دعا ہے کہ رب مرحوم کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
پرویز الٰہی اور مونس الٰہی

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی نے سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ بیگم صہبا مشرف، بیٹے بلال مشرف اور بیٹی عائلہ مشرف کے غم میں برابر کی شریک ہیں، پاک فوج اور ملک کے لیے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

(ق) لیگ کے رہنماؤں سے تعزیت
سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین، وفاقی وزراء طارق بشیر چیمہ، چوہدری سالک حسین، چوہدری شفیع حسین اور سابق صدر مصطفیٰ ملک اور سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ جنرل مشرف ایک محب وطن، دلیر اور بہادر انسان تھے، انہوں نے ہمیشہ ملک کے لیے سوچا اور اختلاف رائے کا احترام کیا، جنرل مشرف کو ان کے جرات مندانہ فیصلوں، پاک فوج اور ملک کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، لواحقین ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

فواد چوہدری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے انتقال پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پرویز مشرف عظیم انسان تھے، ان کے دوست چھوٹے ثابت ہوئے، پاکستان فرسٹ ہمیشہ ان کی سوچ اور نظریہ تھا۔ اللہ تعالیٰ آپ پر رحمت کرے۔

ڈاکٹر خالد مقبول
کرنل ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سابق صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنرل مشرف ایک پیشہ ور سپاہی اور ملک و قوم کے سچے ہمدرد تھے۔ کے لیے قابل قدر خدمات انجام دیں۔

ڈاکٹر خالد مقبول نے مرحوم کے لیے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔

حلیم عادل


سندھ کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل نے بھی سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں