اکثر علماء کی رائے یہ ہے کہ حضرت لقمان حکیم پیغمبر نہیں تھے ہاں ایک متقی اور پرہیز گار انسان تھے جس کو اللہ تعالیٰ نے اعلیٰ درجے عقل وفہم اور دانائی عطا فرمائی تھی۔ان کی عاقلانہ نصیحتیں اور حکمت کی باتیں لوگوں میں مشہور چلی آئی ہیں اللہ تعالیٰ قرآن میں ان کا ذکر(سورہ القمان) فرما کر رتبہ زیادہ بڑھا دیا۔
حضرت لقمان کون تھے؟کس زمانے میں گزرے ہیں؟کہاں کے رہنے والے تھے؟ اس کی پوری طرح تعین نہیں ہوسکی ہے۔اکثر کا قول ہے کہ حبشی تھے اور حضرت داؤد علیہ السلام کے عہد میں گزرے ہیں۔
حضرت لقمان حکیم نے چار ہزار پانچ سو سال دنیا میں زندگی بسر کی ہے آپ کو اللہ تعالیٰ نے علم وحکمت سے مالا مال کیا تھا۔
حضرت لقمان حکیم اپنے تجربے کی روشنی میں بہت سی قمیتیں نصیحتیں دنیا والوں کے لیے کی ہے۔حضرت لقمان حکیم نے اپنی نصیحتوں میں خاص طور سے اپنے بیٹے کو مخاطب رکھا ہے۔بعض علماء نے نصیحتوں کی تعداد تین ہزار جبکہ بعض نے سات ہزار بتائی ہے۔
کتاب معاون الجواہر سے آپ کے استفادہ کے لئے کچھ نصیحتیں تحریر کی ہیں۔
اپنا راز کسی پر عیاں مت کرو۔
دوستوں کو مصیبت کے وقت آزماؤ۔
جو بات کسی سے کہو اس پر خود بھی عمل کرو۔
دوستوں کا فائدہ اور نقصان دونوں حالتوں میں کرو۔
نافہم عورتوں پر بھروسہ مت کرو۔
عورتوں اور بچوں سے راز کی بات مت کرو۔
جو نہ جانتے ہو اس میں رہبری کی کوشش مت کرو۔
اپنا کام سوچ سمجھ کر کرو۔
جب گھر میں داخل ہو تو آنکھ اور زبان پر قابو رکھو۔
مہمان کی اپنے حیثیت کے مطابق ضرور خدمت کرو۔
خرچ کرتے وقت آمدن کا لحاظ رکھو۔
کم کھانے کم سونے اور کم بولنے کی عادت ڈالو۔
کسی کو لوگوں کے سامنے شرمندہ مت کرو۔
اپنے مال کو چھپاؤ اور اسے دوست دشمن کے سامنے نہ لاؤ۔
اصلاح پسند اور عقل مند لوگوں سے مشاورت کرو۔
گزری ہوئی کشیدگی کو تازگی نہ بخشو۔
بزرگوں کے آگے آگے مت چلو۔
بزرگوں سے زیادہ تکرار مت کرو۔
دلچسپ بات جو حکیم لقمان کے بارے میں مشہور ہے وہ یہ کہ وہم کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔
